اس نے کانپتے ہاتھوں کے ساتھ نمبر ملایا . ٹرن ٹرن . آگے سے کھانستی ہوئی آواز نے فون اٹھایا “ھیلو” “ھیلو” کون اے ؟ کوئی بولدا ہی نئیں.اس نے کال ڈراپ کردی پھر چند لمحے بعد پھر ہمت کر کے کال ملائی پھر اسی آواز نے فون اٹھایا ھیلو کون اے؟ ہمت کر کے ڈرتے ڈرتے ھیلو کیا . آگے ایک دم سے آواز آئی “نازی” پتر توں؟؟؟؟ کیا حال ہے پتر. تو ہمیں چھوڑ کر کیوں چلی گئی پتر کیوں ماں باپ کی عزت خاک میں ملا دی .
بھائی تیرے خون کے پیاسے ہوے ہیں کہاں ہے تو.تو ٹھیک تے ہے نا پتر. کتھے آں تو؟ نازی کا رو رو کر برا حال تھا.. کچھ نا بولی اسکی ماں بولتی چلی گئی پوچھتی چلی گئی… لیکن نازی جیسے بے سدھ کھڑی رہی جیسے سکتے میں ہو.” پھر اماں کی طرف سے سوال ہوا پتر تو ہے کہاں اتنے سال ہوگئے تو خوش تے ہے ناں ؟
آخر ماں تھی ماں کی محبت تو ختم.نہیں ہوتی . نازی صرف اتنا بولی . ہاں امی” میں خوش ہوں” اتنے میں دروازے سے نازی کا شوہر گھر میں داخل ہوا نازی نے گھبراتے ہوے فون بند کیا اور ڈر سی گئی. شوہر نے داخل ہوتے ہی پوچھا کس سے فون پر لگی تھی میری غیر حاضری میں تم دوسرے مردوں سے گپیں لگاتی ہو . تم میرے ساتھ بھاگ ک