سلطان باھو کے صاحبزادہ گروپ کی سیاست گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ سے زیادہ ترقی پسندانہ اور غیر متعصبانہ ھے۔
==========================
اگر علاقہ کی موجودہ اور 30/40 سال کی سابقہ سیاسی سرگرمیوں اور سیاسی گٹھ جوڑ کا تجزیہ کیا جائے تو یہ بات دعوی سے کی جا سکتی ھے کہ صاحبزادہ گروپ گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ سے ذیادہ ترقی پسند اور غیر متعصبانہ سیاست کرتا ھے۔ صاحبزادہ خاندان 1970ء سے قومی سیاست میں ھے اس گروپ نے ھمیشہ سے اپنا وجود قائم رکھا کبھی اپنے وجود کو دوسرے کسی علاقائی گروپ میں ضم نہیں کیا جبکہ سیال گروپ کی نامور ہستیاں خان نوازش علیخان M.P.A موجودہ خان عون عباس خان کے دادا محترم 1970ء میں اور خان ذوالفقارعلی خان 1985ء M.P.Aعون عباس خان کے نا نا محترم پھر خان مظفر علیخان M. P. Aوالد محترم عون عباس خان 1993ء پھر احمد پور سیال کے خان نجف عباس خان صاحب خان عون عباس کے ماموں دو دفعہ صاحبزادہ گروپ کی چھتری تلے M.P.A منتخب ھوئے یہ تو ھوا ھے کہ نجف عباس خان سے صاحبزادہ گروپ نے الیکشن ہارا مگر اپنے گروپ کی حثیت بحال رکھی کسی بھی صورت میں سیال گروپ کا سہارا نہیں ڈھونڈا جبکہ گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ نے اپنے اقتدار کی بقاء کے لئےصاحبزادہ گروپ میں پناہ لی۔ اگر کوئی یہ دلیل دے 1970ء میں محترم خان نوازش علیخان سیال صاحبزادہ نذیر سلطان کو سیاست میں لایا ھو سکتا ھے مگر اس وقت کے جھنگ کے مخصوص
حالات کے تحت خان صاحب کا دانشمندانہ فیصلہ تھا وگرنہ فرقہ وارانہ لہر کی وجہ سے وہ خود الیکشن ھار جاتے واضع رھے 1970ء ھی میں صاحبزادہ گروپ معرض وجود میں آیا گو کہ خان صاحب نے 1977ء میں خود صاحبزادہ نذیر سلطان کے مقا بلہ میں آ کر اسے ھرانا چاھا مگر نا کام رھے۔ سیاسی جوڑ توڑ کی تا ریخ میں گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ کی صا حبزادہ گروپ سے قربت کوئی اتنی اچھی بھی نہیں رھی نوازشعلیخان سیال خود مقابلہ میں آئے 1985ء میں صاحبزادہ گروپ کے صاحبزادہ نذیر سلطان گڑھ مہاراجہ کے اپنے سیاسی اتحاد ی کی وجہ رجبانہ کے خان محمد عارف علیخان سیال سے ھارے اتحادی خود M.P.A بنے سیاسی سیانے کہتے ھیں کہ گڑھ مہا راجہ کے سیال گروپ نے دلی طور پر کبھی صاحبزادہ خاندان کو سیاسی طور پر تسلیم نہیں کیا جس طرح بھارت نے پاکستان کو یہ الگ بات ھے ضرورت کے تحت سیال گروپ صاحبزادہ گروپ کے نزدیک بھی ھوتا رھا ھے تجربہ بتاتا ھے صاحبزادہ گروپ نے کبھی کسی اتحادی کو سیاسی دھوکہ نہیں دیا اس کے بر عکس سیال گروپ کی سیاسی تاریخ کوئی ذیادہ تابناک نہیں ۔ ھاں علاقہ میں کچھ ایسے زمیندار گھرانے بھی ھیں جو یونین کونسل۔ ضلع کونسل۔ ٹاون کمیٹی۔ میونسپل کمیٹی سطح کی سیاست کرتے ھیں صاحبزادہ گروپ اور سیال گروپ دونوں میں ھیں ان کی ھمیشہ کو شش ھوتی ھے دونوں گروپوں کو جو ڑ کر اپنا تندور گرم کر کے روٹی لگا لیں لیکن صاحبزادہ گروپ ایسے سیاسی اتحاد کی صورت میں ھمیشہ گھاٹے میں رھا ھے گڑھ مہاراجہ کا سیال خاندان اب پھر سیاسی طور پر زوال پذیر ھے کیونکہ احمدپور کا مضبوط سیال گروپ خان نجف عباس خان سیال کے بیٹے امیر عباس کی قیادت میں گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ سے الگ ھو چکا ھے اپنے ووٹ بنک کے حوالے سے ذیادہ نہیں تو گڑھ مہاراجہ سیال گروپ سے کم بھی نہیں ان حالات میں گڑھ مہاراجہ کا سیال گروپ کسی نئے سہارے کا متلاشی ھے سیاسی سائنس کا بنیادی فارمولا ھے کمزور کو کوئی ساتھ نہیں ملاتا گو دونوں گروپوں میں بیٹھے مفاد پرستوں کی خواھش تو ھوسکتی ھے صاحبزادہ اور سیال گروپ کو ساتھ ملانے کی لیکن سابقہ تجربہ کی بنا پر صاحبزادہ گروپ کے لئے یہ گٹھ جوڑ گولی مضر صحت ھے ۔ کیونکہ صاحبزادہ گروپ کی موجودہ شکل انتہائی نیچرل ھے صاحبزادہ خاندان کے بڑوں نے ایک نئے سیاسی عنصر کو ساتھ ملا کر ثابت کر دیا ھے کہ رانا شہباز سیال گروپ سے ھار کر بھی صاحبزادہ گروپ اسے قبول رکھے تو M. P. Aبن سکتا ھے اب علاقہ کی سیاسی سائنس کہتی ھے کہ گڑھمہاراجہ کے سیال گروپ کے منفی نعروں نےرانا شہباز خاں کو حلقہ کا مضبوط ترین لیڈر بنا دیا ھے کیونکہ سیال گروپ نے رانا شہباز کے خلاف لوکل مہاجر کی منافرت پھیلائی اورایک الیکشن جیت کر بھی لوکل مہاجر منافرت پھیلانے کا مشن جاری رکھا اپنے حواریوں کے ذریعے اس منفی نعرہ کی بہت تشہیر کی جس کے نتیجہ میں علاقے کا پڑھا لکھا لوکل نوجوان گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ کی مذمت پر اتر آیاجس کا اظہار الیکشن میں کیا لو کل نوجوان کی سوچ یہ ھے کہ یہ لوگ کرتے کراتے کچھ نہیں اپنے مفاد کے لئے لوکل مہاجر کی نفرت پھیلا کر ھمیں بیوقوف بنایا جا رھا ھے۔ لوکل مہاجر کی پیدا کی ھوئی فضا نے اس کے خلق کاروں کو سیاسی طور پر تباہ کر دیاکیونکہ اس کے نتیجہ میں علاقے کا مہاجر اور آباد گار طبقہ سیال گروپ کے خلاف ھو گیا سیال گروپ کو اپنا دشمن قرار دے کر رانا شہباز خاں کے ساتھ کھڑا ھو گیا اس طرح سیال گروپ نے علاقہ کی تقریبا 35 فیصد ووٹر مہاجر اور آباد گار آبادی کو اپنے خلاف کر لیا اس کا۔فائدہ رانا شہباز اور صاحبزادہ گروپ کو بہت ذیادہ ھوا اور آئنیدہ بھی ھوتا رھے گا۔سیال گروپ کی اس منفی سیاست نے رانا شہباز کا تقریبا 35 ھزار پا کٹ ووٹ ھمیشہ کے لیے بنا دیا جس کا بدل گڑھمہاراجہ کا سیال گروپ نہیں ھو سکتا۔ صاحبزادہ خاندان کی یہ خوبی ھے کہ وہ کھبی بھی لوکل مہاجر آباد گار کے منفی نعروں پر سیاست نہیں کرتا ۔
دوسری بات سیال گروپ نے رانا شہبازخاں کے خلاف شیعہ سنی کی منافرت پھیلانے کی کوشش کی دوران الیکشن چھوٹے موٹے مولوی ذاکر بھاڑے پے لیکر ٹولیاں بناکر علاقے میں شیعہ خاندانوں ۔ شیعہ ذمینداروں کے پاس بھیجے لیکن انہیں کوئی پزیرائی نہ ھوئی کیونکہ صاحبزادہ گروپ میں عرصہ دراز سے جو شیعہ سیاسی زمیندار خاندان منسلک ھیں انہوں نے اس حربہ کو ناکام بنا دیا شیعہ عوام نے بھی سیاست میں اس منفی سر گرمیوں کی ڈٹ کر مخالفت کی اور آج بھی اس آنداز سیاست سے لوگ نفرت کرتے ھیں اس منفی سیاست کا فائدہ بھی رانا شہباز کو ھوا کیونکہ لوگ جو دیدہ ور ھوتے ھیں ان کی تمام سیاسی لوگوں پر نظر ھوتی ھے کسی منفی نعرہ سے متاثر نہیں ھوتے اس حوالے سے بھی صاحبزادہ گروپ قابل داد ھے کہ اس میں فرقہ وارانہ بنیاد پر سیاست نہیں ھوتی 1970ء سے آج تک صاحبزادہ گرو پ نے کسی بھی تعصب کی بنیاد پرسیاست نہیں کی اسی وجہ سے یہ گروپ قائم دائم ھے ۔
اب تو ویسے بھی صاحبزادہ محمد علی سلطان جیسے متحرک اور فعال عالم صاحبزادہ خاندان میں نمایاں ھیں جو دنیا بھر میں امن وآشتی کے پیامبر بن چکے ھیں یہ لوگ ھر سطح پر اسلام اور حب الوطنی کے سفیر بنے دکھائی دیتے ھیں ۔
جہاں تک علاقہ کی تعمیروترقی کا تعلق ھے گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ کا کوئی خاص حصہ دکھائی نہیں دیتا علاقہ میں بجلی کا پھیلاو ھو صاحبزادہ کا گراف بہت آگے ھے کیونکہ واپڈا محکمہ ھی وفاقی ھے جہاں تک پرائمری سکول اور ھائی سکولز کی تعمیر اور اپ گریڈ کروانے کا تعلق ھے جو 1985ء میں سنیٹر محترم صاحبزادہ سلطان عبدالمجیدصاحب کر گئے اس کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا موجودہ دور میں بھی جو لنک روڈز بن رھی ھیں مرمت ھو رھی ھیں یا مین روڈز بن رھی ھیں یہ بھی صاحبزادہ گروپ کی بہت بڑی پروگریس ھے صوبائی سطح پر یونین کونسلوں اور میونسپل کمیٹیوں میں بھی کام جاری ھیں ان سب باتوں کا یہ مطلب نہیں کہ سیال گروپ نے علاقہ میں کچھ نہیں کیا کیا ھے مگر اتنا نہیں جتنا صاحبزادہ گروپ نے کیا ھے اگر کوئی کہے نجف عباس سیال نے بہت کام کیا ھے یہ حقیقت ھے کیا ھے ھے لیکن صاحبزادہ گروپ میں دو دفعہ M. P.A بن کر کیا ھے اس گروپ کے ساتھ ھو کر کیا ھے اس کے کاموں کو گڑھمہاراجہ سیال گروپ شمار نہیں کر سکتا M.N.Aبننے کے بعد صاحبزادہ گروپ کے بر خلاف خان صا حب کوئی نمایاں کام بوجہ بیماری نہ کرسکے۔
تو گویا علاقہ میں فرقہ وارانہ منافرت۔ لوکل مہاجر آباد گار منافرت کی منفی سیاست کرنے والے آج عوام نے مسترد کر دئیے ھیں وہ سیاست سے آوٹ ھو کر دوبارہ زندہ ھونے کے لئے ھاتھ پاوں مار رھے ھیں۔ مگر اب پچھتا ئے کیاھوت
جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔
منفی نعروں پر سیاست کرنے والوں کے لئے دوبارہ اقتدار۔
پس! ھنوز دلی دور است۔ آخر میں پھر عرض ھے صاحبزادہ گروپ کی سیاست گڑھ مہاراجہ کے سیال گروپ سے زیادہ ترقی پسندانہ اور غیر متعصبانہ ھے
شکریہ واسلام
خدا ھم سب کو اپنی حفظ و اماں میں رکھے۔
424