تحصیل احمد پور سیال M.P.Aکے زیر سایہ تحصیل دفاتر اور تھانوں اور تھانوں کے تحت چوکیوں پر رشوت کا بازار گرم دفاتر میں عوام ذلیل وخوار مظلوموں کی چیخ و پکار ھائے ھائے کوئی پرسان حال نہیں عوام کہاں جائیں ۔
==========================
دوستو! آج صرف تحصیل اور تحصیل افسران خصوصا تحصیل دار سب رجسٹرار۔ A.D.L.R ۔ تحصیل دفتر خزانہ۔
اورتحصیل دفتر کمپیوٹر میں کرپشن رشوت اور تحصیل افسران کی دفاتر میں غیر حاضری اپنی رہائش گاہوں پر بیٹھ کر عوام کی لوٹ کھسوٹ کا تذکرہ ھو گا تھانوں کی بابت آئیندہ قسط میں تذکرہ ھو گا کہ تھانوں میں رشوت کا طریقہ واردات کیا ھے ۔
محترم دوستو ! ھم عام لوگ جنہیں عوام کہا جاتا ھے وہ لوگ ھیں جونا دھن دولت رکھتے ھیں اور نہ کوئی لمبی چوڑی جاگیریں Hand to mouthگزر اوقات ھوتی ھے ۔ ھم قومی اور صوبائی سطح پر اپنے نمائندے اس امید پر منتخب کرتے ھیں کہ یہ سرکاری غیر سر کاری دفاتر میں ہمارے مسائل حل کروائیں اگر وہ بھی نہ ھو تو ھم غریب بیچارے لوگ مایوس ھو جاتے ھیں اب وہ حا لات ھو گئے ھیں سرکاری افسران پبلک ریونیو سے تنخواہ لیتے ھیں مگر یہ اپنے آپ کو پبلک سرونٹ کہلانا اپنی بے عزتی تصور کرتے ھیں افسوس اس بات پر ھوتا ھے کہ ھمارے نمائندے پبلک سرونٹ کو آفیسر سمجھتے ھیں ان کو حا کم سمجھتے ھیں اور عوام کو محکوم ان حالات میں تحصیل احمد پور سیال چلتے ھیں ۔ ھم نے زمین کی رجسٹری یا انتقال کروانا ھے سب سے پہلے فرد لینی ھے کمپیوٹر دفتر چلتے ھیں ٹوکن لینے کی خا طر لائن میں لگ گئے صبح 8بجے سے 12/1 بجے تک باری نہیں آتی کوئی ٹاوٹ آیا صرف 1000 دو جلدی فرد مل جائے گی 1000 دے دیا کمپیوٹر والے کے پاس پہنچ گئے شناختی دکھایا کمپیوٹر سے چیک ھوا ھمیں کہا گیا ریکارڈ میں نام غلط ھے صحت نامہ(درستگی نام) کرواکے آو ٹاوٹ آ گیا 1000/2000 دو کام ھو جائے گا رشوت ادا ھو گئی یہ مرحلہ پاس ھو گیا رشوت نہ ھوئی گھر واپس ۔ پھر انگوٹھا کی تصدیق ھونی ھے انگوٹھالگوانے والا بولتا ھے کمپیوٹر سے آپ کا انگوٹھا میچ نہیں ھو رھا کیا کریں وھاں بیٹھا ھوا کوئی ٹاوٹ باھر لے گیا بولا یار ایک دو ھزار لگا دو ورنہ نادرا سنٹر گڑھ موڑ جانا پڑے گا اگر رشوت دے دی سب کچھ پاس فرد ملکیت مل گئی اگر رشوت نہ دی نادرا دفتر گئے انگوٹھا کی تصدیق کروا کر دوسرے دن آئے انتظار کرو ریکارڈ چیک کرتے ھیں ٹاوٹ مل گیا یار 5/4سو دو وگرنہ ذلیل ھوتے رھو گے رشوت دے دی پھر فرد ملکیت مل گئی رشوت 3/4 ھزار دینی پڑی
فرد لے کر واثیقہ نویس کے پاس گئے رجسٹری لکھنی ھے ۔
جناب تحصیل دار صاحب صرف پیر اور جمعرات کو رجسٹری کرتے باقی دن نہیں کرتے زیادہ تر رہائش پر کام کرتے ھیں یار رجسٹری تحریر کرو دیکھ لیں گے۔
وثیقہ نویس سے دریافت کیا رجسٹری کے کیا اخراجات ھیں فر مایا۔
1 لاکھ پر اشٹام ڈیوٹی 5 ھزار۔
1لاکھ پر ضلع کونسل فیس 1 ھزار۔
اگر 3 سال کے اندر رقبہ خرید کردہ ھے اب دوبارہ فروخت پر
F. B.R. ٹیکس
2 ھزار۔
رجسٹری پر انتقال فیس 600
اس طر ح کل سر کاری واجبات ا لاکھ کی رجسٹری پر 8600 روپے ھو گا جو بنک میں جمع ھو گا رسیدات بھی ملیں گی۔
اب آتے ھیں 1 لاکھ کی رجسٹری پر غیر سرکاری واجبات جو رشوت کی شکل میں عوام سے وصول کی جاتی ھے۔بلا رسید۔
1 لاکھ کی رجسٹری پر 2% کے حساب سے سب رجسٹرار تحصیلدار کی رشوت 2000 روپے
رجسٹری پر بائع۔ مشتری۔ گواھان کے انگوٹھے لگوانے کی رشوت 1000 روپے
ان کے فوٹو رجسٹری کی پشت پر لگوانے کی رشوت 1000 روپے
سرکاری رجسٹر پر اندراج رجسٹری کے لئے 1000 روپے
اگر رشوت نہ دیں گے رجسٹری کا اندراج ھی نہ ھو گا۔
ریڈ کراس کے نام پر فیس بلا رسید 1000 روپے۔
پرچہ رجسٹری وصول کرنے پر رشوت 2/3 ھزار روپے وگرنہ مہینوں رجسٹری کلرک کے دفتر پڑی رھے گی اس پر انتقال درج نہیں ھو گا جبکہ فوری طور پر رجسٹری پر انتقال کرنا محکمہ کی ذمہ داری ھے۔ اس طرح دوستو!ایک الاکھ کی رجسٹری پر دس ھزار روپے عام آدمی کو رشوت دینی پڑتی ھے
اگر بیرون اربن ایریا انتقال کروانا ھےوہ A.D.L.R نے کرنا ھے فرد لینے کے بعد S.C.Oکے پاس حاضر ھو گئے انتقال درج کرنے کی رشوت 1000 روپے
لے کر انتقال درج ھو گا وگرنہ نہیں ھو گا وعدہ پے وعدہ تاریخ پے تا ریخ ملتی رھے گی۔ رشوت دینے کے بعد وہاں سے چالان ملے گا فیس جو بنک میں جمع ھو گی ۔
لاکھ روپے کے انتقال پر ضلع کونسل فیس
4000 ھزار۔
F.B.R. فیس
لاکھ پر 2000 روپے
اب A.D.L.Rکی انتقال پاس کرنے کی فیس رشوت 4 سے 5 ھزار روپے S.C.O وصول کرتا ھے ا گر رشوت نہ دو گے انتقال پاس نہیں ھو گا فریقین کے بیان ھونے کے باوجود دستخط نہیں ھونگے۔ عام آدمی کئی کئی روز تک دفتر کا چکر لگائے گا آخر تنگ ھو کر رشوت دے گا تو کام ھو گا۔
عوام کے لیے ایک یہ بھی عذاب ھے تحصیل دار اور A.D.L.R دفتر میں بیٹھتے ھی نہیں صرف سوموار۔ اور جمعرات عوام کے لئے دفتر میں کام کرتے ھیں مقررہ ٹاوٹ جو ھر وقت دفتروں کے ارد گرد شکار کی تلاش میں ھوتے ھیں جن لوگوں سے انتقال یا رجسٹری کی رشوت وصول کر لیتے ھیں ان کے کام ھو جاتے ھیں باقی عوام سارا دن ذلیل خجل خوار ھو کر واپس گھروں کو پھر ھفتہ بعد سوموار جمعرات کو وھی مشق دہرائی جاتی ھے ظلم یہ ھے مقررہ دنوں میں بھی پورا وقت دفتر میں نہیں دیتے باقی دنوں میں بھی آ جاتے ھیں دفتر میں زیادہ سے زیادہ 1 گھنٹہ بیٹھ کر چلے جا تے ھیں سوال یہ پیدا ھوتا ھے یہ افسر دفتری اوقات میں دفتر کیوں نہیں بیٹھتے۔
اس تحصیل میں ڈومیسائل بنوانے والوں پر جو بیتی ھے وہ بھی سنو! اکثر طالب علم ڈومیسائل بنوانے آتے ھیں متعلقہ کلرک کے ھاں فائل جمع کرواتے ھیں اگر 4/5 سو دے دیا تو اسی دن کام ھو جاتا ھے اگر نہ دیا کئی کئی دن چکر لگ جاتے ھیں صا حب دفتر نہیں بیٹھے دستخط نہیں ھوتے۔
اب تحصیل دفتر خزانہ کی بھی سن لو 1000 روپے تک آشٹام پیپر خزانہ سے لینا ھوتا ھے جو 1500 روپے میں اشٹام فروش کو جاری ھوتا ھے وہ آگے 2000 میں فروخت کرتا ھے۔
خزانہ سے 100 پیپر کی کاپی 100روپے اشٹام والی15000 کی جاری کی جاتی ھے جو 100 کا اشٹام 150 میں جاری ھوا اشٹام فروش عوام کو 200 روپے میں جاری کرتاھے۔ اس طرح 50 روپےمالیت کے اشٹام کی کاپی 5000 روپے میں اشٹام فروش جاری کرواتا ھے اور 3000 روپے اس سے اضافی لئے جا تے اس طرح 50 کاا شٹام 80 کا جاری ھوتا ھے عوام کو اشٹام فروش 100 سے زیادہ قیمت پر فروخت کرتا ھے۔
ھماری تحصیل سے اکثر اشٹام پیپر بیرون ضلع بھی فروخت ھوتے ھیں وہ اس طرح کس بھی اشٹام فروش سے خزانہ کلرک خالی چالان پیپر پر دستخط کروا لیتا ھے خود پر کرتا ھے جتنی مالیت کے مرضی چالان پر کر کے رقم جمح کروالی جائے اشٹام فروش کو تو اس کی مطلوبہ مالیت کے اشٹام دئیے جاتے ھیں باقی اسی کے خاطے میں ڈال کر اشٹامپیپر جاری کر لئے جاتے ھیں اشٹام فروش کو اس وقت پتہ چلتا ھے جب D.C.کے دفتر سے ریکا رڈ ملتا ھے۔
کورٹ فیس ٹکٹ کی بھی زیادہ قیمت خزانہ کلرک وصول کرتا ھے اسی حساب سے مہنگی فروخت ھوتی ھیں
اب عوام پوچھتے ھیں اس کرپشن رشوت۔ عوام کی لوٹ مار خجل خواری کا ذمہ دار کون ھے ۔ افسر دفتروں میں کیوں نہیں بیٹھتے اپنی رہائشوں پر دفتر کیوں لگاتے ھیں تحصیل میں بے شمار ٹاوٹ کس کے لئے کام کرتے ھیں با اثر سیاسی لوگوں کی چٹوں پر با اثر لوگوں کے کام رہائشوں پر بیٹھ کر تحصیل آفسر کیوں کرتے ھیں
اس کا زمہ دار کون ھے اگر ھمارے نمائیندے M.P.Aنہیں تو اور کون ھے
دوستو! اہل فکرو نظر کے لئے سوال ھے باقی آئیندہ شکریہ
واسلام۔ خدا ھم سب کو ھر بلا سے محفوظ رکھے