سلطان نیوز کی جانب سے گڑھ مہاراجہ کی سیاسی شخصیات کے بارے جو سلسلہ تحریر شروع کیا ھے اس سلسلہ میں آج ذکر ھو گا چوہدری محمد مختار جٹ ایڈووکیٹ کا۔
۔………………………………..,…..,…………..
چوہدری محمدمختار جٹ ایڈووکیٹ ولد چوہدری کرم دین جٹ ساکن محلہ جٹاں والہ گڑھ مہاراجہ شہر ۔گڑھ مہاراجہ کی صیح معنوں میں انقلابی، عوامی،سیاسی شخصیت ھیں ۔
انہوں نے گڑھ مہاراجہ ھائی سکول سے میٹرک جھنگ ڈگری کالج سے بی اے اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔ اے اسلامیات اور قانون کی ڈگری حاصل کر کے پیشہ وکالت اپنایا 1983ء میں وکالت کا آغاز کیا۔ چوہدری صاحب کا کوئی سیاسی بیک گراونڈ نہیں تھا ان کی جٹ برادری کاشتکار پیشہ تھی اور ھے 1947ء میں یہ لوگ تقسیم ھند کے بعد لدھانہ۔ امرتسر۔ نہبھہ کے اضلاع سے ہجرت کر کے یہاں آکر آباد ھوئے جٹ برادری ذیادہ تر فوجی ملازمت پیشہ تھی آج بھی گڑھ مہاراجہ کی دیگر برادریوں کی نسبت جٹ برادری ذیادہ فوجی ملازمت سےوابستہ ھے تعلیمی لحاظ سے بھی چوہدری صاحب کا خاندان اور برادری گڑھ مہاراجہ کی دیگر مہاجر برادریوں سے نسبتا” نمایاں ھے ۔ چوہدری صاحب کی جٹ برادری 1947ء سے اپنے مذھبی رجحان کی وجہ سے ذیادہ تر دربار سلطان باھو کے صاحبزادہ خاندان کی ووٹر رھی ھے ۔ گڑھ مہاراجہ سے 1962ء کے بلدیاتی الیکشن میں سیال خاندان کی مدد سے جٹ برادری سے ایک شخص چوہدری محمد قابل مرحوم کونسلر بنا تھا جس نے برادری پریشر کی وجہ سے چیئرمین کا ووٹ سیال خاندان کے خلاف صاحبزادہ سلطان عبدالمجید سلطان کو دے دیا جس وجہ سے سیال خاندان جٹ برادری کو ہمیشہ دربارسلطان باھو والوں کے پلڑے میں شمار کرتا رھا ھے ۔ اس وجہ سے سیال خاندان نے جٹ برادری کے دو چار اشخاص کو اپنا وظیفہ خوار بنا کر جٹ برادری کو سیاسی طور پر منتشر رکھا اس لئے جٹ برادری کا کوئی سیاسی کردار گڑھ مہاراجہ کی لوکل سیاست میں 1983ء تک نظر نہیں آتا 1983ء میں چوہدری صاحب نے تعلیم سے فارغ ھو کر وکالت شروع کی اور لوکل سیاست میں حصہ لینا شروع کیا بلدیاتی الیکشن لڑے مگر ھار گئے مگر اپنی تعلیم اور فکر کی وجہ سے ہمت نہ ہاری کالج دور میں پیپلز پارٹی کی سٹوڈنٹ ونگ پی۔ ایس۔ ایف میں یہ رہ چکے تھے سیدہ عابدہ حسین اس وقت M.P.Aتھیں پیپلز پارٹی کے خواتین کوٹہ سے یہ جھنگ پی۔ ایس۔ ایف کی سرپرستی کرتی تھیں اس وجہ سے چوہدری صاحب بی بی صاحبہ کے ضلعی تنظیم دیس سدھار کے تحصیل شورکوٹ کے آرگنائزر بن گئے بی بی صاحبہ بعد میں ضلعی چیئرمین جھنگ بن گئیں ان کی زیر سرپرستی چوہدری صاحب نے اتحاد بین المسلمین کے نام پر علاقہ گڑھ مہاراجہ میں کام کرنا شروع کیا کیونکہ مارشل لاء کا دور تھا دیگر کسی نام سے کوئی سیاسی سر گرمی ممنوع تھی اس اتحاد بین المسلمین کے نام پر مزدوروں کسانوں کو علاقہ بھر میں منظم کرنے کی کوشش کی ان اجتماعات میں سیدہ عابدہ۔ صفدر سلیم۔ صوفی ثناءاللہ رانجھا ایڈووکیٹ ۔ مولوی انور علی صاحب مزدوروں کسانوں کو خطاب کرتے تھے ان ھی کی معاونت سے یہ تنظم کام کرتی تھی گڑھ مو ڑ سے مہر غلام علی سبانہ سیال بھی چوہدری صاحب کے بہت ذیادہ معاون مد گار ھوتے تھے ۔ 1987ء کے بلدیاتی الیکشن میں چوہدری صاحب نے عوامی حمائیت سے سیال گروپ کے مہا امیدوار کو ھرایا کونسلر منتخب ھوئے چوہدری صاحب کی ان انقلابی۔ سیاسی۔ اور عوامی سرگرمیوں کی وجہ سے مقامی راجواڑے ان کے خلاف ھوگئے اور چوہدری صاحب کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ان کے خلاف فرقہ داریت کا الزام لگا کر انہیں مقدمات میں ملوث کروایا گیا عام عدالتوں۔ دہشتگردی کی عدالتوں اور فوجی عدالتوں میں چوہدری صاحب ملزم بن کر مقدمات بھگتتے رھے با عزت بری ھوئے مگر اپنے ترقی پسندانہ خیالات اور سیاسی رجحانات سے باز نہ آئے لطف کی بات یہ ھے 1985ء کے الیکشن میں چوہدری صاحب سیدہ عابدہ حسین۔ خان محمد عارف خان سیال۔ خان صفدر خان سیال جو کہ سارے شیعہ مسلک سے تھے کے سٹیجوں پر نمایاں مقرر ھوتے تھے ان کے خلاف شیعہ سنی مذھبی تعصب کے مقدمات درج کروائے جاتے تھے ۔
گڑھ مہاراجہ میں آج جو لوگ بڑے انقلابی کہلاتے ھیں اس وقت جب چوہدری صاحب گڑھ مہاراجہ میں ترقی پسندی کی علامت تھے غریب مزدور کسان کی سیاست علاقہ میں متعارف کروا رھے تھے اس وقت یہ لوگ علاقہ کے راج واڑوں کے گماشتے تھے چوہدری صاحب کے خلاف بول کر اپنے اپنے آقائوں سے شاباش لیتے تھے ڈیروں پر کرسیاں سیدھی کرتے تھے اور وڈیروں کی جوتیاں شادی بیاہ۔ ختم و قلخوانی کے اجتماعات میں جھاڑتے تھے اور پاوں پہناتے تھے ۔
چوہدری صاحب مذھب۔ معیشت۔ سیاست اور تاریخ کے بارے وسیع مطالعہ رکھتے ھیں بہترین مقرر ھیں اپنی تقریر میں علامہ اقبال۔ فیض احمد فیض۔ ساحر لدھانوی۔ حبیب جالب۔ پنجابی میں میاں محمد بخش۔ سلطان باھو۔ بابا بہلے شاہ کے کلام کا کافی استعمال کرتے ھیں گڑھ مہاراجہ کے غریب مزدور۔ کسان گھرانوں کےاکثر پڑھے لکھے نوجوان ان کے نظریات سے بہت متاثر ھیں ۔
ڈیرہ کی روائتی سیاست کے حامی ان کے نقطہ چیں ھیں جبکہ آزاد پڑھے لکھے لوگ خصوصانوجوان ھر مذھب و فرقہ۔ ذات و برادری سے بالا ھو کر سیاسی طور پر ان کے حمائتی ھیں چوہدری صاحب دو دفعہ کونسلر منتخب ھوئے ھیں یہ الیکشن ھارے بھی ھیں جیتے بھی ھیں آزاد طور پر الیکشن لڑے ھیں کبھی کسی ڈیرے وڈیرے کا سہارا نہیں لیا عوام پے بھروسہ کیا ھے عوامی سیاست کی ھے ھمارے نمائندہ کے مطابق آئندہ کبھی بھی الیکشن لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے بقول چوہدری صاحب بھریا میلہ چھوڑ دینے میں ھی اچھا ھے سابقہ بلدیاتی الیکشن میں چوہدری صاحب کی جگہ اس کے بھائی چوہدری عبدالستارجٹ اپنے حلقہ سے کونسلر منتخب ھوئے تھے ۔
چوہدری صاحب کا آج بھی جٹ برادری میں کافی عزت احترام ھے اور گڑھ مہاراجہ کی کسی بھی مذہبی۔ سیاسی۔ سماجی سر گرمی سے انہیں نفی نہیں کیا جا سکتا ۔ علاقہ کی تعلیم و صحت کی ترقی علاقہ کے بیروز گار نوجوانوں کو روز گار کی فراھمی کے بہت بڑے حامی ھیں ھر سیاسی سماجی سٹیج پر ان کی تقریر کا یہ اہم مضموں ھوتا ھے۔ علاقہ کی تعمیر و ترقی کی بہت بڑے داعی ھیں نظریاتی طور پر یہ جاگیردارانہ ۔ سرمایہ دارانہ سوچ کے مخالف ھیں غریب۔ مزدور۔ کسان کی فلاح وترقی کے مبلغ ھیں۔ پاکستان کےموجودہ سیاسی نظام میں عمران خان کی حمائت کی بات کرتے ھیں مقامی طور پر ان کا سیاسی جھکاؤ صاحبزادہ گروپ کی جانب ھے
آخر میں چوہدری صاحب کا اپنا کلام جو ھمارے نمائندہ نے ان سے لیا ھے قارئیں کے نظر کرتے ھیں۔
1۔مقام بندگی پہچان کر بندوں سے کہتا ھوں ۔
کسی سنگدل کی چوکھٹ پے تجھے جانے کا کیا فائدہ۔
2۔ہمیشہ کش مکش دیر وحرم سے دور رہتا ھوں۔
جو ھو تذلیل انساں کی تو مذھب کا کیا فائدہ۔
3۔سر محفل وہ آ جائیں حقیقت کھول کر رکھ دوں۔
غریبوں پر ظلم ڈھانے سے بد نسلوں کو کیا فائدہ
4۔ غضب سے لوٹ لیتے ھیں کسانوں کی کمائی کو ۔
مہاجن کے کارندوں کو غضب ڈھانے کا کیا فائدہ ۔
5۔تمنا ھو جو بارش کی سیاہ بادل بھی آ جائیں ۔
میری فصلیں تباہ کر دے مجھے بارش کا کیا فائدہ۔
6۔میری دیوانگی کو دیکھ کر کم ظرف کہتے ھیں ۔
نظام زر پہ مجھ کو نقطہ چیں ھونے کا کیا فائدہ
7۔صدیوں سے لٹ رھا ھے تو بغاوت کیوں نہیں کرتا۔
اے مختار اس خموشی سے نئی نسلوں کا کیا فائدہ۔
شکریہ سلطان نیوز
آئندہ تحریر ھو گی گڑھ مو ڑ کے جناب ملک عبدالرحمن اعوان کے بارے جو گڑھ مہاراجہ گڑھ موڑ کی صلح کن انتہاھی محترم بزرگ شخصیت ھے
ضرور پڑھیئے گا