46

پٹاخہ فروشی ۔۔۔ تحریر ۔۔ذیشان ظفر گوندل صدر تحصیل پریس کلب تحصیل احمدپورسیال پتنگ بازی و پتنگ فروشی اور اس کے انسانی زندگی ہو ہونے والے نقصان و ڈور پھرنے سے حادثات کی خبریں آئے روز خبریں اخبارات کی زینت بنتی ہیں ایک اور اہم مسئلہ پٹاخے و بارودی مواد کا استعمال اور فروخت ہے جو شاید اپنی گیرائی و گہرائی میں پتنگ فروشی سے بھی زیادہ

پٹاخہ فروشی ۔۔۔
تحریر ۔۔ذیشان ظفر گوندل صدر تحصیل پریس کلب تحصیل احمدپورسیال
پتنگ بازی و پتنگ فروشی اور اس کے انسانی زندگی ہو ہونے والے نقصان و ڈور پھرنے سے حادثات کی خبریں آئے روز خبریں اخبارات کی زینت بنتی ہیں ایک اور اہم مسئلہ پٹاخے و بارودی مواد کا استعمال اور فروخت ہے جو شاید اپنی گیرائی و گہرائی میں پتنگ فروشی سے بھی زیادہ بڑا ہے

وطن عزیز میں پتنگ فروشی پٹاخے فروشی یا اسی جیسے اور مشاغل اپنی شروعات میں حکومتوں کی سرپرستی میں ہی فروغ پاتے ہیں آہستہ آہستہ یہ مشاغل اپنے حجم اور مضر اثرات میں بڑھتے ہوئے نقص امن ☮️ عامہ کا باعث بننے لگتے ہیں ہماری حکومت اس وقت تک کسی بھی ایسے مشغلہ کے نام پر مسئلہ کی طرف توجہ نہیں دیتی جب تک کہ اس مشغلہ کی وجہ سے کئی ہزار افراد کی زندگیاں متاثر ہو چکی ہوں پتنگ بازی و فروشی کے ساتھ آج کل پٹاخے اور بارودی مواد کی کھلے عام فروخت و استعمال جاری ہے

پٹاخہ فروشی و پتنگ فروشی کی طرح ایک کاروبار بن چکا ہے اور ہزاروں لوگ اس کاروبار سے وابستہ بھی ہو چکے ہیں اب اس کاروبار سے وابستہ افراد کو اس کاروبار سے عام معمول کی کاروائیوں سے نہیں روکا جا سکتا جیسے ثقافتی تہوار بسنت کے موقع پر پتنگ بازی کو فروغ دیا گیا ایسے ہی پٹاخے جلانے کو ایک مخصوص فرقے کے پیروکار لوگ اپنے بچوں کو شب برات کے موقع پر لیکر دیتے ہیں پٹاخے چلانے سے ابھی تک پاکستان میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ثواب کیا ہو گا یا اللّٰہ تعالیٰ کے ہاں اس کا اجر کتنا ہے اور نہی مسجد و منبر پر سے اس قبیح فعل کے ثواب یا عذاب پر کوئی بات کی گئی جبکہ اس کے نقصانات شاید پتنگ بازی کی نسبت زیادہ ہیں اس کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ یہ انسانی جان کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے بچے جب پٹاخے کو ہاتھ میں پکڑ کر استعمال کرتے ہیں تو کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بارودی مواد ہاتھ میں ہی پھٹ گیا

دوسرا بڑا نقصان آلودگی پیداکار ہے شب برات کے موقع پر خوشبو بکھیرنے کے نام پر اگر بتیوں کے دھوئیں اور روشنی کے نام پر موم بتیوں کے دھوئیں نے فضا میں سانس لینا دو بھر کیا ہوتا ہے وہاں پٹاخوں اور پٹاس کی ٹھاہ ٹھاہ نے صوتی آلودگی کی بد ترین قسم پیدا کر رکھی ہوتی ہے گلیوں،محلوں میں جگہ جگہ مادر پدر نامعلوم و نا ہنجار بچے پٹاس و پٹاخے لیکر گھوم رہے ہیں اور جونہی کوئی بےخبری میں یہاں سے گزرا اس کے قریب جاکر پٹاخہ پھوڑ دیا یا پٹاس چلا دی جس سے راہگیر اچانک کان پھاڑنے والی ٹھاہ کی آواز سے بدک جاتا ہے اور بعض اوقات بدکنے سے گر پڑتا ہے جبکہ پٹاخے پھوڑنے والے بچے قریب کھڑے اس سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں یہ نہ تو کوئی کاروبار ہے اور نہ ہی ایسا مشغلہ یا مذہبی رسم و روایت ہے جس کو فروغ دینے سے ثواب ملے سب سے اہم مذہبی سطح پر اس قبیح رسم کے خلاف مسجد و منبر سے اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے دوسری جانب معاشرتی سطح پر اس کے خلاف شعور اور آگہی دینے کے لیے تمام قسم کے میڈیا پر اس کے نقصانات بتائے جائیں
تیسری سطح پر حکومت کو اس کاروبار سے منسلک یعنی پٹاخے بنانے والے کارخانوں و فروش اور آخر میں استعمال کنندگان کو پکڑ کر جرمانے اور سزائیں دے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اس جیسی نقصان دہ رسموں سے محفوظ رہ سکیں

رپورٹ: ذیشان ظفر گوندل چیف رپورٹر روزنامہ لوکل ویوز صدر تحصیل پریس کلب تحصیل احمدپورسیال 0301:6000943

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں