436

سلطان نیوز نے گڑھ مہاراجہ کی عوامی شخصیات کے بارے تحریر کا جو سلسلہ شروع کیا ہے آج اس سلسلہ کی شخصیت مہر لیاقت علی ولد مہر سرفراز علی قوم ڈب ساکن بستی منصور ڈب صاحب ھیں ۔

سلطان نیوز نے گڑھ مہاراجہ کی عوامی شخصیات کے بارے تحریر کا جو سلسلہ شروع کیا ہے آج اس سلسلہ کی شخصیت مہر لیاقت علی ولد مہر سرفراز علی قوم ڈب ساکن بستی منصور ڈب صاحب ھیں ۔
۔………………….
مہر صاحب کی تعلیم ایف ۔اے ھے ڈب فیملی سے تعلق ھے زمیندار گھرانہ ھے اس حوالہ سے خود کاشتکار بھی ھیں ۔مہر صاحب کی برادری میں مہر رب نواز ڈب ایک ایسی شخصیت گزری ھے جو اپنی خود داری اور انا پسندی کی وجہ سیال خاندان کے زیر عتاب آیا اور اس نے اپنے سیاسی تعلقات صا حبزادہ حبیب سلطان سے قائم کر لئے جو دربار سلطان باھو کے سجادہ نشین تھے ایوبی دور میں صاحبزادہ حبیب سلطان صاحب ھی صا حبزادہ خاندان کو عملی سیاست میں لایااور سیال خاندان کے مد مقابل آیا اس دور میں سیال خاندان کے ستائے ھوئے لوگ دربار سلطان باھو کے سجادہ نشین حبیب سلطان کے ھاں ھی پناہ لیتے تھے گویا اس طرح ڈب فیملی صاحبزادوں کے قریب ھوئی ڈب فیملی کی دوسری معروف شخصیت مہر حقنواز ڈب ھوئے ھیں جو مہر ربنواز کے بھائی تھے مہر حقنواز ڈب سیانے آدمی تھے مہر ربنواز کے حالات سے کافی تجربہ حاصل کر چکے تھے اس لئے پوری زندگی مصلحت پسندی اور سیال پروری میں گزاری اور پوری زندگی کونسلر کی سطح تک کی سیاست کی اور خان ذوالفقار خان سیال کی کچن کیبنٹ کا حصہ بنے رھے ان کی ہمیشہ یہ خواھش ھوتی تھی کہ اس سے نہ صاحبزادے ناراض ھوں نہ سیال ہمیشہ سیال۔ صاحبزادہ دونوں کے سیاسی اتحاد پر خوش رھتے ٹسٹ کیس میں ہمیشہ سیال خاندان محترم ذوالفقار خان کا ھی دم بھرتے تھے کیونکہ مہر حقنواز صا حب کے ذھن میں یہ بات تھی کہ وہ سیال خاندان کے بغیر بلدیاتی کونسلر نہیں بن سکتے ان کے دور میں حقیقت بھی یہی تھی ا س لئے وہ خان ذوالفقار خان سیال کا قرب حاصل کرنا بہت بڑی کامیابی خیال کرتے تھے مہر حقنواز سیال کی شفقت اور خان ذوالفقار خان کی نظر کرمکی وجہ سے یہ پہلی بار کونسلربنے اور وائس چئیرمین بنے بعد میں یہ صا حبزادہ گروپ اور نجف علی خان سیال کی امداد سے ضمنی الیکشن میں ناظم بھی بنے کیونکہ سیال خاندان نے اسے اپنا امیدوار نا بنایا تھا اس لیے دوسری طرف سے امیدوار آگئے یہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے یہ بات بڑے وثوق سے کہہ سکتے ھیں یہ نجف علی خان سیال اس وقت کے ایم۔ پی۔ اے جو صاحبزادہ گروپ سے تھے کےخصوصی حربے کی وجہ سے یہ نا ظم بنے وگرنہ سیال گروپ کے آفراسیاب سیال کو یہ نہیں ھرا سکتے تھے اس الیکشن کے بعد مہر لیاقت صاحب اس غلط فہمی کا شکار ھو گئے کہ اس نے سیال خاندان کو گڑھ مہاراجہ میں شکست دی ھے لیکن اندر کی کمزوری نے انہیں لیڈر نہ بنے دیا پھر یہ بہانہ بنا کر صاحبزادہ گروپ کو چھوڑ گئے سابقہ بلدیاتی الیکشن سیال گروپ سے لڑا اور اپنی سیٹ کے لئے ذوالفقار خان سیال سے بیماری کی حالت میں ڈور ٹو ڈور۔ بھینی ٹو بھینی ووٹ منگوائے اس الیکشن میں اسے علم ھوا کہ ناظم کا الیکشن اس نے نہیں جیتا تھا اسے جیتوایا گیا تھاسیال خاندان کو بھی اس کی اصل سیاسی قوت کا علم تھا اس لئے اسے چیئرمین نہ بنایا گیا کیونکہ سیال خاندان کے ایک اھم سیاسی ورکر چوھدری محمد اسلم چدھڑ کے مقابلہ میں مہر صاحب کی کوئی حثیت نہ تھی اس وقت سیال گروپ کی قیادت خان نجف عباس خان سیال ایم ۔این۔ اے کر رھے تھے جو صاحبزادہ محبوب سلطان سے الیکشن جیت کر بنے تھے اور عون عباس سیال ایم ۔پی۔ اے تھے جب مہر صاحب کو مایوسی ھوئی یہ سیال گروپ کو چھوڑ کر پھر صاحبزادہ گروپ کے قدموں میں جا بیٹھے پھر سیاسی حادثہ ھوا چیئرمین بلدیہ چوھدری اسلم صاحب فوت ھو گئے پھر ضمنی الیکشن آئے مہر صاحب جو چیئرمینی نہ ملنے کی وجہ سے خان عون عباس خان سیال کو جو القابات دیتے تھے مہر صاحب بھول گئے اور سیال بھی بھول گئے مہر صاحب پھر عون عباس خان صاحب کی خصوصی مہربانی سے چیئرمین بلدیہ بنائے گئے اس معاملے میں کیا کرامت ھوئی ابھی تک منظر عام نہیں ھوئی ۔
مہر صاحب جب بھی اقتدار میں آئے ضمنی الیکشن میں آئے کہا جا سکتا ھے مہر صاحب ضمنی سیاسی ھیں اقتدار میں ہمیشہ سیال خاندان کئ وجہ سے آئے مہر صاحب کا سارا سیاسی کیرئیرظاہر کرتا یہ اپنی ذاتی حثیت سے بلدیاتی کونسلر بھی کبھی نہیں بنے نہ آئیندہ بن سکتے ھیں کہنے کو جو کوئی مرضی کہتا پھرے ۔
اس میں کو ئی الزام والی بات نہیں مہر صا حب کی سیاست مفاد پرستی۔ مصلحت پسندی کے اصولوں کے گرد گھومتی ھے نہ یہ خود عوامی ھیں نہ ان کی سیاست عوامی گڑھ مہاراجہ کے عوامی حلقوں کی رائے کے مطابق نہ کسی کو ان کی دوستی کا فائدہ نہ ان کی دشمنی سے نقصان عوامی حلقوں میں ان کی شخصیت کے بارے بے شمار سکینڈل مشہور ھیں لوگ ان کی شخصیت پر بہت سی افسانہ سازی بھی کرتے ھیں لیکن مہر صاحب بے ضرر آدمی ھیں شریف لوگوں کی طرح تھانے تحصیل کی سیاست میں نہیں الجھتے نہ کسی کو الجھاتے ھیں البتہ سیاست میں سہارا طلب شخصیت کے مالک ھیں آج کل بڑے محتاط سے رھتے ھیں آئیندہ سیاست میں پتہ نہیں کس گروپ میں جائیں گے البتہ یہ

بات اٹل
ھے جدھر سے کسی مفاد کی امید ھوئی ادھر ھی جائیں گے شکریہ ۔۔۔۔ آئیندہ تحریر کا انتظار فرمائیے گا

سلطان نیوز

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں